4-5 سال کی عمر میں مجھے ایک خواب آتا تھا کہ ایک لڑکا میرے پیچھے بھاگ رہا ہے اور میں اس سے ڈر کر بھاگ رہی ہوں حالانکہ وہ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ یہ خواب کافی عرصہ آتا رہا۔ امی ایک عورت کے پاس لے گئیں انہوں نے آیة الکرسی پڑھنے کو کہی پھر وہ خواب تو بند ہوگیا مگر سچے خوابوں کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا جو اب تک جاری ہے جو اشارہ خواب میں آتا ہے پھر ویسا ہی ہوتا ہے جیسے کہ کسی کی میت‘ بیماری‘ کوئی شآنے والی مصیبت۔ 10 سال کی عمر میں ایک رات آندھی کی وجہ سے سیڑھیوں میں پڑا بہت بڑا شیشہ ٹوٹ گیا مجھے معلوم نہیں تھا اور میں اندھیرے میں ان شیشوں پر سے بغیر کسی تکلیف کے گزر گئی۔ میری امی حیران ہوکر کھڑی یہ سب دیکھ رہی تھیں مجھے نہیں پتا یہ کیسے ہوا۔
ایک دن یونیورسٹی سے واپسی پر میری طبیعت بہت خراب تھی‘ میں بس کا انتظار کررہی تھی مگر کوئی بس نہیں رکتی تھی رش کی وجہ سے۔ اچانک ایک بچہ جس نے سبز لمبی قمیض پہن رکھی تھی وہ ایک بس کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا۔ بس رک گئی اس نے مجھے بس میں چڑھنے کا اشارہ کیا جب بیٹھنے کے بعد میں نے دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا۔ پتا نہیں وہ بچہ کہاں سے آیا اور کہاں گیا۔
جس دن میں انٹری ٹیسٹ دے کر واپس اکیلی رکشے میں گھر جارہی تھی تو رکشے والے نے مجھے کہا تمہارا داخلہ میڈیکل میں ضرور ہوگا مگر اس داخلے کیلئے بہت مشکلات آئیں گی میں تمہیں جو پڑھنے کیلئے دے رہا ہوں وہ ضرور پڑھنا اور زندگی میں جب بھی کوئی مصیبت پڑے تو یہ پڑھنا۔ (رات کو 2 بجے تہجد اور پھر 6 رکعت نفل) اس کی بات سچ ثابت ہوئی میں نے ٹیسٹ تو پاس کرلیا مگر ابو نے مالی حالت کی وجہ سے میری سیٹ ساڑھے چار لاکھ میں بیچ دی‘ میں یہ عبادت بار بار کرتی رہی 10 دن تک آخر کار سب ٹھیک ہوگیا۔
2008ءمیں میرے بھائی کی شادی ہوئی میرا سٹڈی روم جہاں میں اکثر سوتی بھی تھی وہ بھائی اور بھابی کو دیدیا گیا۔ بھابی کہتی تھیں روز خواب میںدو عورتیں آتی ہیں اور کہتی ہیں کہ تم اس کمرے سے نکل جائو یہ ہمارا کمرہ ہے بھابی کا وہاں رہنا محال ہوگیا۔ مجھے حیرت ہوئی کہ مجھے تو کبھی کسی نے اس کمرے سے نہیں نکالا تو اسے کیوں؟؟؟
شادی کے بعد سے بھابی کی عادت تھی شام 4 بجے روز میرے کمرے میں آتی تھی مجھے اس کی چوڑیوں سے پتہ چل جاتا کہ وہ آرہی ہیں۔ ایک دن گھر میں میں اکیلی تھی۔ بھابی بھی میکے گئی ہوئی تھی 4 بجے اس کے کمرے سے چوڑیوں کی آواز آنے لگی۔ مجھے پتا تھا کہ بھابی تو گھر میں نہیں ہے میں ڈرتی نہیں اور ویسے ہی بیٹھی رہی۔ آواز میرے کمرے کی طرف بڑھی اور آواز تیز ہوگئی۔ میں نے دروازہ نہیں کھولا۔ پھر چوڑیاں زور سے بجنے لگیں اور چاروں طرف سے آواز آنے لگی گویا کوئی بہت غصے میں ہو۔ میں نے پھر بھی دروازہ نہیں کھولا۔ آخر آواز دور ہوگئی اور پھر ختم۔
اس واقعے کے ایک ہفتہ بعد میں سورہی تھی سحری کا وقت قریب تھا‘ مجھے لگا میں پانی میں ہوں اور کسی نے مجھے اتنے زور سے پکڑا ہے کہ میں اٹھ نہیں سکتی‘ میری آنکھیں کھلی تھیں مگر میں ہل نہیں سکتی تھی‘ میں نے ٹوٹی پھوٹی آیة الکرسی پڑھنا شروع کی۔ تھوڑی دیر بعد میں آزاد ہوگئی مجھے لگا خواب تھا مگر دیکھا تو میری قمیض کا پچھلا دامن پانی سے گیلا تھا۔ باقی پورا جسم سوکھا تھا۔ میں نے گھر والوں کو یہ بات بتائی۔ امی مجھے کسی جاننے والے کے پاس لے گئیں میں نے ان کو ساری پچھلی باتیں بتائیں تو وہ شخص مجھ پر ہنسنے لگا۔ انہوں نے میری باتوں کا کافی مذاق اڑایا۔ اُس دن کے بعد سے اُس رکشے والے کی بتائی ہوئی عبادت کا اثر ختم ہوگیا۔
2010 میں پشاور کے 4 دھماکوں میں میں بال بال بچ گئی کیونکہ میں ہمیشہ گھر سے نکلنے سے پہلے 3 بار آیة الکرسی پڑھتی ہوں سب حیران ہوتے ہیں کہ میں اتنے شدید دھماکوں میں کیسے بچ گئی۔
2010ءرمضان میں میں پہلی باراعتکاف میں بیٹھی۔ شام کو جب میں قرآن کی تلاوت کررہی تھی تو میرے ہی کمرے میں اچانک ایک مرد کی آواز آنے لگی جو قرآن کی تلاوت کررہا تھا۔ میں ڈر کر بھاگ گئی‘ پھر حوصلہ کرکے واپس کمرے میں آئی تو آواز بند تھی۔ سمجھ نہیں آتی یہ سب کیا اور کیوں ہے؟؟؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں